Thursday, 12 May 2016

ظلم کی طرح اذیت میں ہے جس طرح حیات

ظلم کی طرح اذیت میں ہے جس طرح حیات
ایسا لگتا ہے کہ اب حشر ہے کچھ دیر کی بات
روز اک دوست کے مرنے کی خبر آتی ہے 
روز اک قتل پہ جس طرح کہ مامور ہے رات
خیمۂ غیر سے منگوائے ہوئے یہ مخبر
رن پڑے گا تو گھڑی بھر نہ دے پائیں گے ساتھ 
کس طرح جان سکے طائرِ نو آموز 
کون ہے جال کشا، کون لگائے ہوئے گھات 
آستینوں میں چھپائے ہوئے ہر ایک خنجر
اور گفتار کی بابت میں ہیں سب قند و نبات

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment