ظلم کی طرح اذیت میں ہے جس طرح حیات
ایسا لگتا ہے کہ اب حشر ہے کچھ دیر کی بات
روز اک دوست کے مرنے کی خبر آتی ہے
روز اک قتل پہ جس طرح کہ مامور ہے رات
خیمۂ غیر سے منگوائے ہوئے یہ مخبر
کس طرح جان سکے طائرِ نو آموز
کون ہے جال کشا، کون لگائے ہوئے گھات
آستینوں میں چھپائے ہوئے ہر ایک خنجر
اور گفتار کی بابت میں ہیں سب قند و نبات
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment