نہ سفیرِ سلطنت ہوں، نہ اسیرِ حکمِ شاہی
مِرا غم غمِ وطن ہے، میں قلم کا ہوں سپاہی
یہ معاملہ ہے دل کا کبھی فیصلہ تو ہو گا
تِرے ساتھ ہے عدالت، مِرے ساتھ ہے گواہی
نہ فریبِ راہبر سے، نہ سلوکِ راہزن سے
یہ چراغ اور دامن،۔ وہ جمال اور چلمن
یہ شعورِ معصیت ہے، وہ غرورِ بے گناہی
بیکل اتساہی
No comments:
Post a Comment