Sunday 29 May 2016

ہوائیں ان پڑھ ہیں

ہوائیں ان پڑھ ہیں

اب کے بار پھر
موجِ بہار نے
فرشِ سبز پر
ساعتِ مہر میں
ہار سنگھار سے
ہم دونوں کے نام لکھے ہیں

اور دعا مانگی ہے کہ ’’اے راتوں کو جگنو دینے والے
سوکھی ہوئی مٹی کو خوشبو دینے والے
شکر گزار آنکھوں کو آنسو دینے والے
‘‘ان دونوں کا ساتھ نہ چھُوٹے
اور سُنا یہ ہے کہ ہوائیں
اب کے بار بھی تیز بہت ہیں
شہرِ وصال سے آنے والے موسم ہجر انگیز بہت ہیں

افتخار عارف

No comments:

Post a Comment