ہوائیں ان پڑھ ہیں
اب کے بار پھر
موجِ بہار نے
فرشِ سبز پر
ساعتِ مہر میں
ہار سنگھار سے
ہم دونوں کے نام لکھے ہیں
اور دعا مانگی ہے کہ ’’اے راتوں کو جگنو دینے والے
سوکھی ہوئی مٹی کو خوشبو دینے والے
شکر گزار آنکھوں کو آنسو دینے والے
‘‘ان دونوں کا ساتھ نہ چھُوٹے
اور سُنا یہ ہے کہ ہوائیں
اب کے بار بھی تیز بہت ہیں
شہرِ وصال سے آنے والے موسم ہجر انگیز بہت ہیں
موجِ بہار نے
فرشِ سبز پر
ساعتِ مہر میں
ہار سنگھار سے
ہم دونوں کے نام لکھے ہیں
اور دعا مانگی ہے کہ ’’اے راتوں کو جگنو دینے والے
سوکھی ہوئی مٹی کو خوشبو دینے والے
شکر گزار آنکھوں کو آنسو دینے والے
‘‘ان دونوں کا ساتھ نہ چھُوٹے
اور سُنا یہ ہے کہ ہوائیں
اب کے بار بھی تیز بہت ہیں
شہرِ وصال سے آنے والے موسم ہجر انگیز بہت ہیں
افتخار عارف
No comments:
Post a Comment