رنگ کا، نور کا، بو باس کا دھوکا ہی نہ ہو
زندگی عشرتِ احساس کا دھوکا ہی نہ ہو
جیسے اک خواب ہوا عہدِ گزشتہ کا ثبات
دمِ آیندہ مِری آس کا دھوکا ہی نہ ہو
یہ نگیں بھی نہ ہو بس معجزۂ تارِ نظر
میرے تخیل کے ہی عکس نہ ہوں سبزہ و گل
دہر اوہام کا،۔۔ وسواس کا دھوکا ہی نہ ہو
رحمان حفیظ
No comments:
Post a Comment