Friday, 13 May 2016

رنگ کا نور کا بو باس کا دھوکا ہی نہ ہو

رنگ کا، نور کا، بو باس کا دھوکا ہی نہ ہو 
زندگی عشرتِ احساس کا دھوکا ہی نہ ہو 
جیسے اک خواب ہوا عہدِ گزشتہ کا ثبات
دمِ آیندہ مِری آس کا دھوکا ہی نہ ہو
یہ نگیں بھی نہ ہو بس معجزۂ تارِ نظر 
یہ ہنر گوہر و الماس کا دھوکا ہی نہ ہو 
میرے تخیل کے ہی عکس نہ ہوں سبزہ و گل
دہر اوہام کا،۔۔ وسواس کا دھوکا ہی نہ ہو

رحمان حفیظ 

No comments:

Post a Comment