Saturday 14 May 2016

جلتے ہیں جس کے لیے تیری آنکھوں کے دیے

گیت

🪔جلتے ہیں جس کے لیے تیری آنکھوں کے دِیے
ڈھونڈ لایا ہوں وہی گیت میں تیرے لیے
جلتے ہیں جس کے لیے

درد بن کے جو میرے دل میں رہا ڈھل نہ سکا
جادو بن کے تیری آنکھوں میں رہا چل نہ سکا
آج لایا ہوں وہی گیت میں تیرے لیے
جلتے ہیں جس کے لیے

دل میں رکھ لینا اسے ہاتھوں سے یہ چھوٹے نہ کہیں
گیت نازک ہے میرا شیشے سے بھی ٹوٹے نہ کہیں
کنگناؤں گا یہی گیت میں تیرے لیے
جلتے ہیں جس کے لیے

جب تلک نہ یہ تیرے رس کے بھرے ہونٹوں سے ملے
یونہی آوارہ پھرے گا یہ تیری زلفوں کے تلے
گائے جاؤں گا یہی گیت میں تیرے لیے
جلتے ہیں جس کے لیے تیری آنکھوں کے دیے

مجروح سلطانپوری

No comments:

Post a Comment