Thursday 12 May 2016

چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی

چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی 
تیرے بیمار کی حالت نہیں دیکھی جاتی 
دینے والے کی مشیت پہ ہے سب کچھ موقوف 
مانگنے والے کی حاجت نہیں دیکھی جاتی 
 دن بہل جاتا ہے لیکن ترے دیوانوں کی 
شام ہوتی ہے تو وحشت نہیں دیکھی جاتی 
تمکنت سے تجھے رخصت تو کیا ہے لیکن 
ہم سے ان آنکھوں کی حسرت نہیں دیکھی جاتی 
کون اترا ہے یہ آفاق کی پہنائی میں 
آئینہ خانے کی حیرت نہیں دیکھی جاتی

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment