صرف سچ اور جھوٹ کے میزان میں رکھے رہے
ہم بہادر تھے،۔ مگر میدان میں رکھے رہے
جگنوؤں نے پھر اندھیروں سے لڑائی جیت لی
چاند سورج گھر کے روشندان میں رکھے رہے
دھیرے دھیرے ساری کرنیں خودکشی کرنے لگیں
بند کمرے کھول کر سچائیاں رہنے لگیں
خواب کچی دھوپ تھے دالان میں رکھے رہے
زندگی بھر اپنی گونگی دھڑکنوں کے ساتھ ساتھ
ہم بھی گھر کے قیمتی سامان میں رکھے رہے
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment