Monday, 9 May 2016

اچانک دلربا موسم کا دلآزار ہو جانا

اچانک دل ربا موسم کا دل آزار ہو جانا
دعا آساں نہیں رہنا سخن دشوار ہو جانا
تمہیں دیکھیں نگاہیں اور تم کو ہی نہیں دیکھیں
محبت کے سبھی رشتوں کا یوں نادار ہو جانا
ابھی تو بے نیازی میں تخاطب کی سی خوشبو تھی
ہمیں اچھا لگا تھا درد کا دلدار ہو جانا 
اگر سچ اتنا ظالم ہے تو ہم سے جھوٹ ہی بولو
ہمیں آتا ہے پت جھڑ کے دنوں گلبار ہو جانا
ہوا تو ہمسفر ٹھہری سمجھ میں کس طرح آۓ 
ہواؤں کا ہماری راہ میں دیوار ہو جانا 
ہمارے شہر کے لوگوں کا اب احوال اتنا ہے 
کبھی اخبار پڑھ لینا،۔۔ کبھی اخبار ہو جانا

ادا جعفری

No comments:

Post a Comment