Sunday, 8 May 2016

رفتہ رفتہ دل ہمارا تیرا دیوانہ ہوا

رفتہ رفتہ دل ہمارا، تیرا دیوانہ ہُوا
تھا ذرا سا واقعہ، اس پر یہ افسانہ ہوا
اب سزا جو بھی ملے، جتنی ملے، جیسی ملے
ہاں ہُوا اعلانِ الفت،۔۔ اور رِندانہ ہوا
ہے فضا خاموش، وحشت چار سُو، بوجھل ہوا
اس طرف کس کا گزر اے کُوئے جانانہ! ہوا
مِٹ گیا جب فرق الفت میں، نیاز و ناز کا
ناز بھی صورت بدل کر پھر نیازانہ ہوا
شبنمی پھولوں پہ جیسے ڈوبتے سورج کی دھوپ
یوں حریمِ آرزو میں آپ کا آنا ہوا
زندگی جس لمحہ ہم آوازِ فطرت ہو گئی
روح جنت آشنا اور دل پری خانہ ہوا
کفر و ایماں کی کشاکش سے رہا آزاد عشق
رنگِ کعبہ میں یوں شامل رنگِ بت خانہ ہوا
مر گیا کل رات سرورؔ عاشقی میں ہاۓ ہاۓ
تھا زمانہ بھر میں دیوانہ وہ اک مانا ہوا

سرور عالم راز

No comments:

Post a Comment