آوازِ جرس ہے یا فغان ہے
کس حال میں قافلہ رواں ہے
اٹھتے اٹھتے اٹھیں گے پردے
صدیوں کا غبار درمیاں ہے
کس کس سے بچائے کوئی دل کو
ہر چند زمیں زمیں ہے لیکن
تم ساتھ چلو تو آسماں ہے
ضو صبح کی چھو رہی ہے دل کو
ہر چند کہ رات درمیاں ہے
ہم ہوں کہ ہو گردِ راہ باقیؔ
منزل ہے اسی کی جو رواں ہے
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment