بتا دے اے مِرے ساقی کی مستانوں کا کیا ہو گا
اگر یہ توبہ کر لیں گے تو مے خانوں کا کیا ہو گا
جنہیں میں کہہ گیا، وہ درسِ غم تو دے گئے سب کو
لبوں تک جو نہیں آئے،ان افسانوں کا کیا ہو گا
اگر آبادیاں صحرا بنا دیں گے یہ فرزانے
جنہیں ٹھکرا دیا تم نے وہ غم کے کام تو آئے
رہے جو دل کے دل ہی میں ان ارمانوں کا کیا ہو گا
زمانے سے اگر تعذیرِ جرمِ عشق اٹھ جائے
تو پھر انجامِ کار ہم ایسے دیوانوں کا کیا ہو گا
اگر سب رہ گئے کعبے ہی کے ہو کر تو اے ساحرؔ
خدا ہی جانے کہ پھر حشر بت خانوں کا کیا ہو گا
ساحر بھوپالی
No comments:
Post a Comment