تم نے سولی پہ لٹکتے جسے دیکھا ہو گا
وقت آئے گا، وہی شخص مسیحا ہو گا
خواب دیکھا تھا کہ صحرا میں بسیرا ہو گا
کیا خبر تھی کہ یہی خواب تو سچا ہو گا
ان کو دیکھا تو نگاہوں نے یہ محسوس کیا
ہو گا آغازِ بہاراں سے وہی دل خائف
جس نے انجامِ بہاراں کبھی دیکھا ہو گا
پھول مہکے جو گلستاں میں تو سمجھا ہم نے
یہ یقیناً تِرے آنے کا سندیسا ہو گا
سر جھکانے کا نہ ارماں کبھی نکلا ساحرؔ
جس کو دل مانے گا اس در ہی پہ سجدا ہو گا
ساحر ہوشیار پوری
No comments:
Post a Comment