Saturday, 7 May 2016

تم نے سولی پہ لٹکتے جسے دیکھا ہو گا

تم نے سولی پہ لٹکتے جسے دیکھا ہو گا
وقت آئے گا، وہی شخص مسیحا ہو گا
خواب دیکھا تھا کہ صحرا میں بسیرا ہو گا
کیا خبر تھی کہ یہی خواب تو سچا ہو گا
ان کو دیکھا تو نگاہوں نے یہ محسوس کیا
ایسی صورت کو کبھی ہم نے بھی چاہا ہو گا
ہو گا آغازِ  بہاراں سے وہی دل خائف
جس نے انجامِ  بہاراں کبھی دیکھا ہو گا
پھول مہکے جو گلستاں میں تو سمجھا ہم نے
یہ یقیناً تِرے آنے کا سندیسا ہو گا
سر جھکانے کا نہ ارماں کبھی نکلا ساحرؔ
جس کو دل مانے گا اس در ہی پہ سجدا ہو گا

ساحر ہوشیار پوری

No comments:

Post a Comment