Saturday, 7 May 2016

دوستو اور پلاؤ کہ کڑی رات کٹے

دوستو! اور پلاؤ کہ کڑی رات کٹے
مئے میں کچھ اور ملا کہ کڑی رات کٹے
جام میں نور، شبنم ہے، شفق ہے نہ گداز
سرخ ہونٹوں سے پلاؤ کہ کڑی رات کٹے
تشنگی اب مئے کہنہ سے کہیں مٹتی ہے
اس سے بھی تند پلاؤ کہ کڑی رات کٹے
روشنی اور بھی دکھ درد بڑھا دیتی ہے
ان ستاروں کو بجھاؤ کہ کڑی رات کٹے
یہ بھی ایماں ہی کا دوسرا رخ ہے لوگو
کفر کو دِین بناؤ کہ کڑی رات کٹے
زندگی ہم نے بِتائی ہے بڑے جوکھم میں
جشن پہ جشن مناؤ کہ کڑی رات کٹے
یہ اندھیرا،۔ یہ سمندر،۔ یہ تلاطم، آؤ
آؤ اور مجھ میں سماؤ کہ کڑی رات کٹے

ساغر نظامی

No comments:

Post a Comment