Sunday 8 May 2016

کافر الفت ساقی کوئی میخوار نہیں

کافرِ الفتِ ساقی کوئی مے خوار نہیں  
حیف، ان بادہ پرستوں پہ کہ دِیندار نہیں 
اہلِ محشر میں جو پُرسش کا سزاوار نہیں 
ایک میں تو ہوں، کوئی اور گنہگار نہیں
جتنے میکش ہیں، مئے ہوش کے متوالے ہیں 
کیا خراباتِ جہاں میں کوئی ہُشیار نہیں 
آج بھی برقِ تجلی ہے سرِ طور، مگر 
حوصلہ مند کوئی طالبِ دیدار نہیں 
تُو جو دشوار سمجھتا ہے رہِ الفت کو 
تجھ کو دشوار ہے، لیکن مجھے دشوار نہیں 
قابلِ رحم ہے احباب کی حالت اے رازؔ 
مدعی سب ہیں مگر ایک بھی غمخوار نہیں

سرور عالم راز

No comments:

Post a Comment