ہم کیا جانیں قصہ کیا ہے ہم ٹھہرے دیوانے لوگ
اس بستی کے بازاروں میں روز کہیں افسانے لوگ
یادوں سے بچنا مشکل ہے، ان کو کیسے سمجھائیں
ہجر کے اس صحرا تک ہم کو آتے ہیں سمجھانے لوگ
کون یہ جانے دیوانے پر کیسی سخت گزرتی ہے
پھر صحرا سے ڈر لگتا ہے، پھر شہروں کی یاد آئی
پھر شاید آنے والے ہیں زنجیریں پہنانے لوگ
ہم تو دل کی ویرانی بھی دِکھلاتے شرماتے ہیں
ہم کو دِکھلانے آتے ہیں ذہنوں کے ویرانے لوگ
اس محفل میں پیاس کی عزت کرنے والا ہو گا کون؟
جس محفل میں توڑ رہے ہیں، آنکھوں سے پیمانے لوگ
راہی معصوم رضا
No comments:
Post a Comment