Monday, 9 May 2016

تھے ہی کیا اور مرحلے دل کے

تھے ہی کیا اور مرحلے دل کے
ہم بہت خوش ہیں آپ سے مل کے
اور اک دل نواز انگڑائی
راز کھلنے لگے ہیں محفل کے
لاؤ طوفاں میں ڈال دیں کشتی
کون کھائے فریب ساحل کے
رنگ و بو کے مظاہرے کب تک
پھول تنگ آ گئے ہیں کھل کھل کے
اڑ رہا ہے غبار سا باقیؔ
چھپ نہ جائیں چراغ منزل کے

باقی صدیقی

No comments:

Post a Comment