پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھے
دیکھ اے نگاہِ شوق! تُو رُسوا نہ کر مجھے
مقصد سے بے نیاز رہا ذوقِ جُستجُو
میں بے خبر ہُوا جو ہوئی کچھ خبر مجھے
میں شب کی بزم عیش کا ماتم نشیں ہوں آپ
حیرت نے میری آئینہ ان کو بنا دیا
کیا دیکھتے کہ رہ گئے وہ دیکھ کر مجھے
قربان جاؤں، چھوڑ! تکلف کی گفتگو
کہہ کر پکار وحشتِؔ شوریدہ سر مجھے
وحشت کلکتوی
No comments:
Post a Comment