Monday, 19 September 2016

پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھے

پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھے
دیکھ اے نگاہِ شوق! تُو رُسوا نہ کر مجھے
مقصد سے بے نیاز رہا ذوقِ جُستجُو
میں بے خبر ہُوا جو ہوئی کچھ خبر مجھے
میں شب کی بزم عیش کا ماتم نشیں ہوں آپ
رو رو کے کیوں رُلاتی ہے شمعِ سحر مجھے
حیرت نے میری آئینہ ان کو بنا دیا
کیا دیکھتے کہ رہ گئے وہ دیکھ کر مجھے
قربان جاؤں، چھوڑ! تکلف کی گفتگو
کہہ کر پکار وحشتِؔ شوریدہ سر مجھے

وحشت کلکتوی

No comments:

Post a Comment