Tuesday 20 September 2016

اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم

اللہ رے، اس گلشنِ ایجاد کا عالم
جو صَید کا عالم، وہی صیاد کا عالم
اف رنگِ رخِ بانئ بے داد کا عالم
جیسے کسی مظلوم کی فریاد کا عالم
پہروں سے دھڑکنے کی بھی آتی نہیں آواز
کیا جانیے کیا ہے، دلِ ناشاد کا عالم
منصور تو سر دے کے سبک ہو گیا لیکن
جلاد سے پوچھے کوئی، جلاد کا عالم
میں اور تِرے ہجرِ مسلسل کی شکایت
تیرا ہی تو عالم ہے، تِری یاد کا عالم
کیا جانیے کیا ہے، مِری معراجِ مقامی
عالم تو ہے صرف اک مِری افتاد کا عالم
اربابِ چمن سے نہیں، پوچھو یہ چمن سے
کہتے ہیں کسے نکہتِ برباد کا عالم
کیوں آتشِ گل میرے نشمین کو جلائے
تنکوں میں ہے خود برقِ چمن زاد کا عالم

جگر مراد آبادی

No comments:

Post a Comment