عجب طرح سے میں صرفِ ملال ہونے لگا
جو شہر کا ہے وہی دل کا حال ہونے لگا
سب اسکی بزم میں تھے مجرموں کی طرح خموش
ہم آ گئے تو ہمیں سے سوال ہونے لگا
اب آسماں سے مجھے شکوۂ جفا بھی نہیں
ہمارے کیف و مسرت میں اہتمام کہاں
ہوائے تازہ چلی، جی بحال ہونے لگا
جو خوش نہیں ہے سحرؔ بن کے میرا ہمسایہ
وہ کس گماں پہ مِرا ہم خیال ہونے لگا
سحر انصاری
No comments:
Post a Comment