ہے دل بتوں کے لیے اور دماغ فن کے لیے
خطا معاف ہو، کیا رہ گیا وطن کے لیے
بس انتہا ہے کہ اِک بدنصیب بیٹی نے
حیا کو بیچ دیا، باپ کے کفن کے لیے
خیال تک نہ کیا اہلِ انجمن نے کبھی
قسم ہے آپ کو مضرابِ سازِ ہستی کی
قلم کو تیغ بنا دیجیے وطن کے لیے
وحشت کلکتوی
No comments:
Post a Comment