Monday, 19 September 2016

ہے دل بتوں کے لیے اور دماغ فن کے لیے

ہے دل بتوں کے لیے اور دماغ فن کے لیے
خطا معاف ہو، کیا رہ گیا وطن کے لیے
بس انتہا ہے کہ اِک بدنصیب بیٹی نے
حیا کو بیچ دیا، باپ کے کفن کے لیے
خیال تک نہ کیا اہلِ انجمن نے کبھی
تمام رات جلی شمع انجمن کے لیے
قسم ہے آپ کو مضرابِ سازِ ہستی کی
قلم کو تیغ بنا دیجیے وطن کے لیے

وحشت کلکتوی

No comments:

Post a Comment