Tuesday 20 September 2016

شام نے جب پلکوں پہ آتش دان لیا

شام نے جب پلکوں پہ آتش دان لیا
کچھ یادوں نے چٹکی میں لوبان لیا
دروازوں نے اپنی آنکھیں نم کر لیں
دیواروں نے اپنا سینہ تان لیا
پیاس تو اپنی سات سمندر جیسی تھی
ناحق ہم نے بارش کا احسان لیا
میں نے تلووں سے باندھی تھی چھاؤں مگر
شاید مجھ کو سورج نے پہچان لیا
کتنے سُکھ سے دھرتی اوڑھ کے سوئے ہیں
ہم نے اپنی ماں کا کہنا مان لیا

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment