دھوپ کس کیلئے گلیوں میں کھڑی رہتی ہے
ورنہ، گھر گھر تو فقط شام پڑی رہتی ہے
کوئی سندیسہ ہے اندیکھے جہانوں کا مجھے
ایک آواز سماعت میں گڑی رہتی ہے
دل کے بارے میں زیادہ نہیں معلوم مجھے
میں ہوں مجبور کہیں اور نہیں جا سکتا
ایک زنجیر مِرے پاؤں پڑی رہتی ہے
توقیر عباس
No comments:
Post a Comment