گیت/غزل
جام چلنے لگے، دل مچلنے لگے، چہرے چہرے پہ رنگ شراب آ گیا
بات کچھ بھی نہ تھی، بات اتنی ہوئی آج محفل میں وہ بے نقاب آ گیا
دلکشی کیا کہیں، نازکی کیا کہیں، تازگی کیا کہیں، زندگی کیا کہیں
ہاتھ میں ہاتھ اس کا وہ ایسے لگا، جیسے ہاتھوں میں کوئی گلاب آ گیا
حسن والے! تِری بات رکھنی پڑی، آ گئی امتحاں کی وہ آخر گھڑی
نام اپنا کہیں پر لکھا تو نہیں،۔۔ بس اسی بات کا آج کر لیں یقیں
آؤ راہیؔ ذرا پوچھ کر دیکھ لیں، اپنے دل کی وہ کھولے کتاب آ گیا
سعید راہی
No comments:
Post a Comment