Tuesday 27 September 2016

یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا

یادش بخیر، جب وہ تصور میں آ گیا
شعر و شباب و حسن کا دریا بہا گیا
جب عشق اپنے مرکزِ اصلی پہ آ گیا
خود بن گیا حسین، دو عالم پہ چھا گیا
جو دل کا راز تھا اسے کچھ دل ہی پا گیا
وہ کر سکے بیاں، نہ ہمِیں سے کہا گیا
اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہلِ دل
ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا
دل بن گیا نگاہ، نِگہ بن گئی زباں
آج اک سکوتِ شوق قیامت ہی ڈھا گیا
میرا کمالِ شعر بس اتنا ہے اے جگرؔ
وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانے پہ چھا گیا

جگر مراد آبادی

No comments:

Post a Comment