Tuesday 20 September 2016

جاؤ شیشے کے بدن لے کے کدھر جاؤ گے

جاؤ، شیشے کے بدن لے کے کدھر جاؤ گے
لوگ پتھر کے ہیں چھُو لیں گے بکھر جاؤ گے
مسکراہٹ کی تمنا لیے نکلو گے، مگر
اک صفر لے کے فقط شام کو گھر جاؤ گے
چاند سونے کے پہاڑوں سے نہیں اترے گا
تم سمندر ہو،۔۔۔۔ بہرحال اتر جاؤ گے
میں تو خوشبو ہوں فضاؤں میں بکھر جاؤں گا
مجھ سے روٹھو گے میرے پھول تو مر جاؤ گے

احمد راہی

No comments:

Post a Comment