Saturday 24 September 2016

سنوار نوک پلک ابروؤں میں خم کر دے

سنوار نوک پلک ابروؤں میں خم کر دے
گرے پڑے ہوئے لفظوں کو محترم کر دے​
غرور اس پہ بہت سجتا ہے، مگر کہہ دو​
اسی میں اس کا بھلا ہے غرور کم کر دے​
یہاں لباس کی قیمت ہے، آدمی کی نہیں​
مجھے گلاس بڑے دے شراب کم کر دے​
چمکنے والی ہے تحریر میری قسمت کی​
کوئ چراغ کی لَو کو ذرا سا کم کر دے​
کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دعا دی تھی​
زمین تیری خدا موتیوں سے نم کر دے​

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment