Saturday, 17 September 2016

زباں کرتی ہے دل کی ترجمانی دیکھتے جاؤ

زباں کرتی ہے دل کی ترجمانی دیکھتے جاؤ
پکار اٹھی ہے میری بے زبانی دیکھتے جاؤ
کہاں جاتے ہو، الفت کا فسانہ چھیڑ کر، ٹھہرو
پہنچتی ہے کہاں اب یہ کہانی، دیکھتے جاؤ
تِری ظالم محبت نے جسے بدنام کر ڈالا
اُسی مظلوم کی رُسوا جوانی دیکھتے جاؤ
سناتا ہے کوئی محرومیوں کی داستاں سُن لو
اُجڑتی ہے کسی کی زندگانی، دیکھتے جاؤ
وہ جسکی دلنشیں نظروں میں دیکھی تھی ہنسی تم نے
اُسی کے آنسوؤں کی خوں فشانی،۔ دیکھتے جاؤ

صوفی تبسم

No comments:

Post a Comment