زباں کرتی ہے دل کی ترجمانی دیکھتے جاؤ
پکار اٹھی ہے میری بے زبانی دیکھتے جاؤ
کہاں جاتے ہو، الفت کا فسانہ چھیڑ کر، ٹھہرو
پہنچتی ہے کہاں اب یہ کہانی، دیکھتے جاؤ
تِری ظالم محبت نے جسے بدنام کر ڈالا
سناتا ہے کوئی محرومیوں کی داستاں سُن لو
اُجڑتی ہے کسی کی زندگانی، دیکھتے جاؤ
وہ جسکی دلنشیں نظروں میں دیکھی تھی ہنسی تم نے
اُسی کے آنسوؤں کی خوں فشانی،۔ دیکھتے جاؤ
صوفی تبسم
No comments:
Post a Comment