Saturday 24 September 2016

سنگ بنیاد

سنگِ بنیاد

ہوا نے سانس لیا تھا
ابھی کہانی میں
فلک کی آنکھ میں شعلے
ابھی دہکتے تھے
تھکن کی گوند نے چپکا رکھے تھےجسم سے پر
شفق کے لوتھڑے بکھرے ہوۓ تھے
پانی میں
نماز عصر ادا ہونی تھی
ہوئی کہ نہیں؟
پرند جھیل پر اترے
مگر وضو نہ کیا

دانيال طرير

No comments:

Post a Comment