اتنا خالی تو گھر نہیں ہم ہیں
ہم نہیں ہیں، مگر نہیں ہم ہیں
چشمِ دشمن کے خوف سے پوچھو
نوکِ نیزہ پہ سر نہیں ہم ہیں
شامِ تنہائی غم نہ کر کہ تیرا
چاند سے کہہ دو بے دھڑک اترے
گھر میں دیوار و در نہیں ہم ہیں
وہ جو سب سے ہے بے خبر تم ہو
جن کو اپنی خبر نہیں ہم ہیں
ہم ہیں ہمزاد رات کے محسن
جن کی قسمت سحر نہیں ہم ہیں
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment