Saturday 17 September 2016

اتنا خالی تو گھر نہیں ہم ہیں

اتنا خالی تو گھر نہیں ہم ہیں
ہم نہیں ہیں، مگر نہیں ہم ہیں
چشمِ دشمن کے خوف سے پوچھو
نوکِ نیزہ پہ سر نہیں ہم ہیں
شامِ تنہائی غم نہ کر کہ تیرا
کوئی بھی ہمسفر نہیں، ہم ہیں
چاند سے کہہ دو بے دھڑک اترے
گھر میں دیوار و در نہیں ہم ہیں
وہ جو سب سے ہے بے خبر تم ہو
جن کو اپنی خبر نہیں ہم ہیں
ہم ہیں ہمزاد رات کے محسن
جن کی قسمت سحر نہیں ہم ہیں

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment