ہمارے پاس تو آؤ، بڑا اندھیرا ہے
کہیں نہ چھوڑ کے جاؤ، بڑا اندھیرا ہے
اداس کر گئے بے ساختہ لطیفے بھی
اب آنسوؤں سے رُلاؤ، بڑا اندھیرا ہے
کوئی ستارہ نہیں پتھروں کی پلکوں پر
حقیقتوں میں زمانے بہت گزار چکے
کوئی کہانی سناؤ، بڑا اندھیرا ہے
وہ چاندنی کی بشارت ہے حرفِ آخر تک
بشیر بدر کو لاؤ، بڑا اندھیرا ہے
بشیر بدر
No comments:
Post a Comment