سچ تو یہ ہے اپنی وحشت ناکام ہوئی
اس کی گلی یارو! ناحق بدنام ہوئی
رفتہ، رفتہ، وقت کا نِشتر تیز ہوا
دِھیرے دِھیرے درد کی دولت عام ہوئی
مشکل سے اپنے غم پر ہنسنا آیا
دن بھر بھٹکے ہیں دل کے ویرانے میں
راہیؔ صاحب! گھر چلئے اب شام ہوئی
راہی معصوم رضا
No comments:
Post a Comment