Saturday 17 September 2016

سچ تو یہ ہے اپنی وحشت ناکام ہوئی

سچ تو یہ ہے اپنی وحشت ناکام ہوئی
اس کی گلی یارو! ناحق بدنام ہوئی
رفتہ، رفتہ، وقت کا نِشتر تیز ہوا
دِھیرے دِھیرے درد کی دولت عام ہوئی
مشکل سے اپنے غم پر ہنسنا آیا
مشکل سے یہ چنچل ہرنی رام ہوئی
دن بھر بھٹکے ہیں دل کے ویرانے میں
راہیؔ صاحب! گھر چلئے اب شام ہوئی

راہی معصوم رضا

No comments:

Post a Comment