مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں
اب تیری یاد کے حوالے ہیں
زندگی کے حسین چہرے پر
غم نے کتنے حجاب ڈالے ہیں
کچھ غم زیست کے شکار ہوئے
آخرِ شب کے ڈوبتے تارو
ہم بھی کروٹ بدلنے والے ہیں
رہگزارِ حیات میں ہم نے
خود نئے راستے نکالے ہیں
اے شبِ غم! ذرا سنبھال کے رکھ
ہم تِری صبح کے اجالے ہیں
ذوقِ خود آ گہی نے اے قابلؔ
کتنے بت خانے توڑ ڈالے ہیں
قابل اجمیری
No comments:
Post a Comment