Sunday 25 September 2016

مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں

مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں
اب تیری یاد کے حوالے ہیں
زندگی کے حسین چہرے پر
غم نے کتنے حجاب ڈالے ہیں
کچھ غم زیست کے شکار ہوئے
کچھ مسیحا نے مار ڈالے ہیں
آخرِ شب کے ڈوبتے تارو
ہم بھی کروٹ بدلنے والے ہیں
رہگزارِ حیات میں ہم نے
خود نئے راستے نکالے ہیں
اے شبِ غم! ذرا سنبھال کے رکھ
ہم تِری صبح کے اجالے ہیں
ذوقِ خود آ گہی نے اے قابلؔ
کتنے بت خانے توڑ ڈالے ہیں

قابل اجمیری

No comments:

Post a Comment