پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا
میں بھیگ جاؤں گا چھتری نہیں بناؤں گا
اگر خدا نے بنانے کا اختیار دیا
عَلم بناؤں گا برچھی نہیں بناؤں گا
فریب دے کے تِرا جسم جیت لوں لیکن
گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوں
نئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا
میں دشمنوں سے اگر جنگ جیت بھی جاؤں
تو ان کی عورتیں قیدی نہیں بناؤں گا
تمہیں پتا تو چلے بے زبان چیز کا دکھ
میں اب چراغ کی لَو ہی نہیں بناؤں گا
میں ایک فلم بناؤں گا اپنے ثروت پر
اور اس میں ریل کی پٹری نہیں بناؤں گا
تہذیب حافی
No comments:
Post a Comment