اگر شامل نہ درپردہ کسی کی آرزو ہوتی
تو پھر اے زندگی ظالم، نہ میں ہوتا نہ تُو ہوتی
اگر حائل نہ اس رخ پر نقابِ رنگ و بو ہوتی
کسے تابِ نظر رہتی، مجالِ آرزو ہوتی
نہ اک مرکز پہ رک جاتی، نہ یوں بے آبرو ہوتی
تِرا ملنا تو ممکن تھا، مگر اے جانِ محبوبی
مِرے نزدیک توہینِ مزاجِ جستجو ہوتی
نگاہِ شوق اسے بھی ڈھال لیتی اپنے سانچے میں
اگر اک اور بھی دنیا ورائے رنگ و بو ہوتی
جگر مراد آبادی
No comments:
Post a Comment