اس کا محبوب کہ تھا
صرصرِ دشتِ وفا کا جھونکا
اس کی آغوش کو وا
اس کے شبستان کو کھلا چھوڑ گیا
سالہا سال کے بعد
ایک دن ایک بھری بزم کی تنہائی میں
آ، اسی موڑ پہ مل بیٹھیں ذرا
لیکن اس نے
عجب انداز میں صرف اتنا کہا
اس بھری بزم میں ہم دونوں کو سب جانتے ہیں
اپنی توہین نہ کر، میرا تماشا نہ بنا
ظہور نظر
No comments:
Post a Comment