صاف ظاہر ہے نگاہوں سے کہ ہم مرتے ہیں
منہ سے کہتے ہوۓ یہ بات مگر ڈرتے ہیں
ایک تصویرِ محبت ہے جوانی گویا
جس میں رنگوں کے عوض خونِ جگر بھرتے ہیں
عشرتِ رفتہ نے جا کر نہ کِیا یاد ہمیں
آسماں سے کبھی دیکھی نہ گئی اپنی خوشی
اب یہ حالات ہیں کہ ہم ہنستے ہوۓ ڈرتے ہیں
شعر کہتے ہو بہت خوب تم اخترؔ، لیکن
اچھے شاعر یہ سنا ہے کہ جواں مرتے ہیں
اختر انصاری
No comments:
Post a Comment