گلشن میں جب ادا سے وہ رنگیں ادا ہنسے
غنچے کا منہ ہے کیا کہ جو پھر اے صبا ہنسے
دیوانے کو نہیں تِرے پروا، کہ اے پری
دیوانگی پہ میری کوئی روئے یا ہنسے
روئے غمِ فِراق میں برسوں ہم، اے فلک
چارہ کرے اگر تِرے بیمارِ عشق کا
تدبیرِ چارہ ساز پہ، کیا کیا قضا ہنسے
جو دل گرفتہ غنچۂ تصویر ہو ظفرؔ
پھر اسکو کیا ہنسائے کوئی اور وہ کیا ہنسے
بہادر شاہ ظفر
No comments:
Post a Comment