وقت کی رو کو حقیقت نہ سمجھ لیجئے گا
اس سیاست کو سیاست نہ سمجھ لیجئے گا
یہ تعلق ہے ابھی وجہِ تعلق تو کھُلے
ملِنے جُلنے کو محبت نہ سمجھ لیجئے گا
یہ بھی ممکن ہے سنبھلتا نہ ہو دستار کا بوجھ
جاگتی آنکھوں اگر خواب نظر آتے ہوں
ان کی تعبیر کو وحشت نہ سمجھ لیجئے گا
ایک ہی کھیل تو ہے جس میں نہیں جاں کا زیاں
دل کی بازی کو سیاست نہ سمجھ لیجئے گا
عرض کر سکتا ہوں میں بھیک نہیں مانگوں گا
میری خواہش کو ضرورت نہ سمجھ لیجئے گا
یہ تو پیرایۂ اِظہارِ سخن ہے محسنؔ
میری عادت کو ارادت نہ سمجھ لیجئے گا
محسن بھوپالی
No comments:
Post a Comment