Friday 23 September 2016

پھر اداسی میں شوخ رنگ آیا

پھر اداسی میں شوخ رنگ آیا
شہر میں جب سخی کا سنگ آیا
وہ جو پلتی ہے آستینوں میں 
میں تو اس دوستی سے تنگ آیا
ایک دن تو اسے الجھنا تھا
جب ہواؤں سے دِیپ تنگ آیا
میں تو مجبور تھا ہٹانے پر
راہ میں وہ مثالِ سنگ آیا 
اور تھی منزلِ مراد مِری 
راستے میں ہزار جھنگ آیا

توقیر عباس

No comments:

Post a Comment