Thursday, 29 September 2016

شام کی دہلیز پر لیں درد نے انگڑائیاں

شام کی دہلیز پر لیں درد نے انگڑائیاں
جاگ اٹھے ہیں غم سبھی اور رو پڑیں تنہائیاں
راستوں پر خاک ہے، پھولوں سے خوشبو کھو گئی
دن کا اب امکاں نہیں ہے کھو گئیں رعنائیاں
جب وفا گھائل ہوئی، دنیا میں جب سائل ہوئی
گم ہوئیں خوشیاں سبھی، ہم کو ملیں رسوائیاں
ساری تحریریں مٹیں اور ساری تنویریں بجھیں
ہچکیاں ہی ہچکیاں ہیں،۔ سو گئیں پروائیاں
بے بسی کی شام پر سِسکی ہے پہروں زندگی
خواب کی خواہش میں ہم تو کھو چکے بینائیاں

نجمہ شاہین کھوسہ

No comments:

Post a Comment