Sunday, 25 September 2016

عمر بھر ہو نہ سکی جرأت فریاد مجھے

عمر بھر ہو نہ سکی جرأتِ فریاد مجھے
کس سلیقے سے کِیا آپ نے برباد مجھے
ماضی و حال ہم آغوش ہوئے جاتے ہیں
دیکھنا، کس نے پکارا دل ناشاد! مجھے
آؤ! اب، ایک نئے دور کا آغاز کریں
عہدِ رفتہ کی کوئی بات نہیں یاد مجھے
آج یہ حال ہے قابلؔ، غمِ تنہائی کا
عمر بھر جیسے نہ آئے گا کوئی یاد مجھے

قابل اجمیری

No comments:

Post a Comment