Friday 30 September 2016

مجھ کو دروازے پہ ہی روک لیا جاتا ہے

مجھ کو دروازے پہ ہی روک لیا جاتا ہے
میرے آنے سے بھلا آپ کا کیا جاتا ہے 
اشک گرنے سے کوئی لفظ نہ مٹ جاۓ کہیں 
اُس کی تحریر کو عجلت میں پڑھا جاتا ہے
تُو اگر جانے لگا ہے تو پلٹ کر مت دیکھ 
موت' لکھ کر تو قلم 🖋توڑ دیا جاتا ہے'
میری لکنت پہ ترس کھاتے ہوئے دیکھ مجھے 
کتنی مشکل سے تِرا نام لیا جاتا ہے
تم مصور ہو ادھر دیکھ کے بتلاؤ ذرا 
ایسے منظر کو بھی تصویر کیا جاتا ہے 
تجھ کو بتلاتا، مگر شرم بہت آتی ہے 
تیری تصویر سے جو کام لیا جاتا ہے

تہذیب حافی

No comments:

Post a Comment