مجھ کو دروازے پہ ہی روک لیا جاتا ہے
میرے آنے سے بھلا آپ کا کیا جاتا ہے
اشک گرنے سے کوئی لفظ نہ مٹ جاۓ کہیں
اُس کی تحریر کو عجلت میں پڑھا جاتا ہے
تُو اگر جانے لگا ہے تو پلٹ کر مت دیکھ
میری لکنت پہ ترس کھاتے ہوئے دیکھ مجھے
کتنی مشکل سے تِرا نام لیا جاتا ہے
تم مصور ہو ادھر دیکھ کے بتلاؤ ذرا
ایسے منظر کو بھی تصویر کیا جاتا ہے
تجھ کو بتلاتا، مگر شرم بہت آتی ہے
تیری تصویر سے جو کام لیا جاتا ہے
تہذیب حافی
No comments:
Post a Comment