Sunday 25 September 2016

چاند جیسا نہ کنول جیسا ہے

چاند جیسا نہ کنول جیسا ہے
تیرا چہرہ تو غزل جیسا ہے
میرے خوابوں نے تراشا ہے جسے
تُو اسی تاج محل جیسا ہے
دن بدلتے رہے، موسم بدلے
تُو مگر آج بھی کل جیسا ہے
دل ہی بھرتا نہیں تجھ سے مِل کر
دن ملاقات کا پَل جیسا ہے

پیام سعیدی

No comments:

Post a Comment