Sunday 25 September 2016

ہنس کے غم سہ لے مگر غم کو مقدر نہ بنا

ہنس کے غم سہہ لے مگر غم کو مقدر نہ بنا
دل کو ہر حال میں دل رہنے دے، پتھر نہ بنا
خواب تو خواب ہے ٹوٹے گا تو دل ٹوٹے گا
جھوٹے خوابوں سے کوئی زخم تو دل پر نہ بنا
ایک میں ہوں جو وفا کر کے بھی بدنام ہوا
ایک وہ ہے کہ ستم کر کے ستمگر نہ بنا
آج منہ موڑ لیا اس نے تو احساس ہوا
دل یہ کہتا رہا ہر ایک کو دلبر نہ بنا

پیام سعیدی

No comments:

Post a Comment