شوق کی راہ پر اگر چلیے
چار جانب سے بے خبر چلیے
کوئی تو کارنامہ دیں انجام
اس محلے میں نام کر چلیے
کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے
آرزوئے وصال کا رستہ
ہے وہ رستہ کہ عمر بهر چلیے
اک عجب لہر جی میں آئی ہے
اسکی بانہوں میں جا کے مر چلیے
بے وفائی کا کچھ تو لیں بدلہ
کوئی الزام اس پہ دَهر چلیے
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment