Thursday 22 September 2016

شوق کی راہ پر اگر چلئے

شوق کی راہ پر اگر چلیے
چار جانب سے بے خبر چلیے
کوئی تو کارنامہ دیں انجام
اس محلے میں نام کر چلیے
کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے
دلِ ہنگامہ جُو! کِدهر چلیے
آرزوئے وصال کا رستہ
ہے وہ رستہ کہ عمر بهر چلیے
اک عجب لہر جی میں آئی ہے
اسکی بانہوں میں جا کے مر چلیے
بے وفائی کا کچھ تو لیں بدلہ 
کوئی الزام اس پہ دَهر چلیے

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment