Saturday 24 September 2016

اٹھانی ہے تو نفرت کی اٹھا دیوار بسم اللہ

اٹھانی ہے تو نفرت کی اٹھا دیوار بسم اللہ
میری سچی محبت سے تو کر انکار بسم اللہ
کہا اس نے میری خاطر یہ کوہِ غم اٹھاؤ گے
جواباً ہم بھی بول اٹھے میرے دلدار بسم اللہ
جہاں کو چھوڑ کر ہم جب ترے کوچے میں آ بیٹھے
تو پھر سنگِ ملامت سے کیوں انکار بسم اللہ
پجاری زر کے ہو تو ہاتھ میں سچ کا علم کیوں ہے؟
اگر منصور ہو تو پھر یہ سنگ و دار بسم اللہ
ہمیں تو عہدِ الفت کو قیامت تک نبھانا ہے
وہ رہتا ہے اگر ہم سے رہے بے زار بسم اللہ
کہا اس نے مجھے محسنؔ سر تیرا قلم کر دیں؟
مؤدب ہو کے میں نے بھی کہا سرکار بسم اللہ

محسن احسان

No comments:

Post a Comment