اٹھانی ہے تو نفرت کی اٹھا دیوار بسم اللہ
میری سچی محبت سے تو کر انکار بسم اللہ
کہا اس نے میری خاطر یہ کوہِ غم اٹھاؤ گے
جواباً ہم بھی بول اٹھے میرے دلدار بسم اللہ
جہاں کو چھوڑ کر ہم جب ترے کوچے میں آ بیٹھے
پجاری زر کے ہو تو ہاتھ میں سچ کا علم کیوں ہے؟
اگر منصور ہو تو پھر یہ سنگ و دار بسم اللہ
ہمیں تو عہدِ الفت کو قیامت تک نبھانا ہے
وہ رہتا ہے اگر ہم سے رہے بے زار بسم اللہ
کہا اس نے مجھے محسنؔ سر تیرا قلم کر دیں؟
مؤدب ہو کے میں نے بھی کہا سرکار بسم اللہ
محسن احسان
No comments:
Post a Comment