جس جگہ تیز ہواؤں نے اتر جانا ہے
پوچھو ان سے نہ یہ ہم سے کہ کدھر جانا ہے
گامزن ہو تو گئے ایک سفر پر، لیکن
کچھ نہ معلوم ہمیں یہ کہ کدھر جانا ہے
کوئی اطراف بھی موجود نہ ہو میرے سوا
ایک جلاد ہے قسمت کا ستارہ اپنا
کیا خوشی کی ہو کوئی بات کہ دَھر جانا ہے
ساری خوشیاں مِرے حصے کی یہ لے جاۓ گا
پیٹ قسمت کا نہ اک آدھ سے بھر جانا ہے
کوئی دیوار نہ چھت ایک میسر آئی
کاش کہہ سکتے کبھی ہم بھی کہ گھر جانا ہے
ظہور نظر
No comments:
Post a Comment