منعکس ایک یاد ہوتی رہی
کب تِرے آئینوں سے دھوپ ڈھلی
چھُو گئی تھی کسی کی یاد مجھے
برف کی وادیوں میں صبح ہوئی
گھر کو روشن تو کر لیا تُو نے
زندگی بھر مجھے جلایا ہے
میرے رستوں سے آج دھوپ گئی
تم جسے دوستی سمجھتے تھے
برف کی شمع کتنی دیر جلی
توقیر عباس
No comments:
Post a Comment