Saturday 24 September 2016

جب پکارا ہے تجھے اپنی صدا آئی ہے

جب پکارا ہے تجھے اپنی صدا آئی ہے
دل کی دیواروں سے لپٹی ہوئی تنہائی ہے
ہے کوئی جوہری اشکوں کے نگینوں کا یہاں
آنکھ بازار میں اک جنسِ گراں لائی ہے
دل کی بستی میں تم آئے ہو تو کیا پاؤ گے
اب یہاں کوئی تماشا نہ تماشائی ہے
دل بھی آباد ہے اک شہرِ خموشاں کی طرح
ہر طرف لوگ، مگر عالمِ تنہائی ہے
جسکی آنکھوں سے برستی ہیں لہو کی بوندیں
یہ وہی محسنِؔ آشفتہ و سودائی ہے

محسن احسان

No comments:

Post a Comment