Saturday, 17 September 2016

دل کے زخم چھپاؤ گے کب تک کب تک بات بناؤ گے

دل کے زخم چھپاؤ گے کب تک، کب تک بات بناؤ گے
راہیؔ جی! لوگوں نے جو پوچھا، کس کا نام بتاؤ گے؟
اپنے پاؤں کے چھالے دیکھو، صحرا تو سب دیکھ لیے
چلتے چلتے تھک گئے ہو گے، بولو کب گھر جاؤ گے
میں کہتا ہوں اپنے آنکھوں کے دروازے بند کرو
ورنہ پھر سپنے دیکھو گے، پھر ان سے شرماؤ گے
تم خود دیکھو، ہم جیسوں کا دنیا نے جو حال کیا
جب بھی سچ بولو گے یہاں پر، دیوانے کہلاؤ گے

راہی معصوم رضا

No comments:

Post a Comment